خدائے سخن میر تقی میر کو جدا ہوئے دو سو ایک برس گزر گئے

اردو كے عظیم شاعر میر تقی میر، جنہیں خدائے سخن بھی کہا گیا، اردو شاعرى ميں ان كا مقام بہت اونچا ہے ـ آج انہیں دنیا سے گزرے دوسو ایک برس بیتگئے لیکن ان کا کلام آج تک زندہ ہے۔

میر تقی میر آگر ہ میں 1723ء میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد علی متقی ایک گوشہ نشین بزرگ تھے۔ انہوں نے محض نو برس کی عمر میں یتیمی کا صدمہ جھیلا۔ یہاں سے میر کی زندگی میں رنج و الم کے طویل باب کی ابتداءہوئی۔ میر اپنے زمانے كے ايكـ منفرد شاعر تھے ـ آپ كے متعلق اردو كے عظیم الشان شاعرمرزا غالب نے لکھا ہے ـ ریختے كےتمہی استاد نہیں ہو غالب کہتے ہیں اگلے زمانے ميں کوئی مير بھی تھا ۔

میرتقی میر تلاش معاش کی فکر میں دہلی پہنچے اور ایک نواب کے ہاں ملازم ہو گئے ۔ نواب صاحب کے ایک جنگ میں مارے جانے کے بعد وہ آگرہ لوٹ آئے جب گزر اوقات کی کوئی صورت نہ بن سکی تو دوبارہ دہلی روانہ ہوئے۔ میر کا زمانہ شورشوں اور فتنہ و فساد کا زمانہ تھا۔ ہر طرف پریشانیوں کا سامنا کرنے کے بعد بالآخر میر گوشہ عافیت کی تلاش میں لکھنؤ گئے۔ جہاں ان کی شاعری کی دھوم مچ گئی۔ آخری تین سال میں جوان بیٹی او ر بیوی کے انتقال نے صدمات میں اور اضافہ کیا۔ قلم کی دنیا کا بادشاہ 1810ءمیں لکھنو کی آغوش میں ہمیشہ کے لیے آسودہ خاک ہوا۔

Leave a comment