کسی مجرم کی ہمت نہیں کہ وہ اسٹیٹ کے سامنے کھڑاہو سکے۔ڈی جی رینجرز

کراچی کے حالات موجودہ مقام پر اس لئے آئے ہیں کہ ماضی میں بہت ذیادہ حیل وحجت کی جاتی رہی حکومت کو حالات سے مجبورہوکررینجرزکو اختیاردینا پڑے ہیں۔پاکستان کے اقتصادی حب میں حالات کی موجودہ خرابی دور کرنے کے لئے 3ماہ کی مہلت کم ہے۔”
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں امن و امان کی خراب صورتحال اورسیاسی وقوم پرست جماعتوں میں ٹارگٹ کلرزکی موجودگی کے حوالے سے انکشافات سے بھرپور اپنے انٹرویو میں ڈائریکٹرجنرل رینجرزسندھ میجر جنرل اعجاز چوہدری نے پاکستانی سیاست کے کئی خفیہ گوشوں کو بے نقاب کیا۔
کراچی کے حالات کے حوالے سے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ “کراچی میں موجود جرائم پیشہ افراد خود کوکسی نا کسی پلیٹ فارم سے وابستہ کئے ہوئے ہیں۔رینجرزکی جانب سے مکمل اختیاراس لئے مانگا گیا کہ ماضی کی طرح سیاسی جماعتوں کے دفاتر اورچند مخصوص علاقوں کو آپریشن سے بالاتر قرار نہ دیاجائے۔ماضی میں یہ ہواہے کہ حالات کی بہتری کے لئے رینجرزکو کارروائی کا اختیاردےدیا گیا لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیاجاتا تھا کہ فلاں علاقوں اورسیاسی جماعت کے دفاتر میں نہ جایاجائے۔”
کراچی میں جاری حالیہ آپریشن کے دوران محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے پہلے سے مخصوص علاقوں کے نام میڈیاکو دے دینے کو آپریشن سبوتاژ کرنے یا جرائم پیشہ افرادکو ہوشیارکرنے کی سازش قراردینے سے متعلق سوال پر ڈائریکٹرجنرل رینجرزسندھ اعجاز چوہدری کاکہناتھا” وہ اس پرتبصرہ نہیں کر سکتے” ۔حالیہ کارروائی کے دوران جرائم پیشہ افرادکے زیرزمین چلے جانے کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ فی الوقت تمام ہی سیاسی جماعتیں رینجرزکی کارروائی کی حمایت کر رہی ہیں لیکن جوں جوں آپریشن آگے بڑھے گا یہ دیکھنا ہو گا کہ کیا ردعمل آتاہے۔
ڈی جی رینجرزسندھ کاکہناتھا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ رینجرزکومکمل اختیاردئے گئے ہیں۔اس بار نتائج بھی ضرور حاصل ہوں گے۔کراچی پولیس کے ساتھ آپریشن کے دوران قبل ازوقت اطلاع افشاء کئے جانے کے متعلق انہوں نے کہاکہ ہرجگہ اچھے اوربرے لوگ موجود ہوتے ہیں۔سیکریسی برقراررکھنے کے لئے پولیس کے چند افراد ہی کو اطلاع دیتے ہیں یا جس جگہ آپریشن کرنا ہو وہاں کامحاصرہ کر کے پھرپولیس کو اطلاع دیتے ہیں۔
وزیراعلی سندھ کی جانب سے رینجرزکو کراچی میں کہیں بھی آپریشن کی اجازت دینے کااقرارکرنے والے ڈی جی رینجرزنے 3روزتک وزیراعلی ہائوس میں اختیارات کی منتقلی کا نوٹیفیکیشن گم ہو جانے اوراس دوران مجرموں کے بھاگ جانے پرایک بارپھر جواب دینے سے معزرت کر لی۔
پاکستان کے نجی ٹیلی ویژن چینل دنیا نیوزکے حالات حاضرہ پرمشتمل پروگرام “کھری بات لقمان کے ساتھ” میں میزبان مبشر لقمان سے گفتگو کرتے ہوئے رینجرزکے صوبائی سربراہ کاکہنا تھا “سیکورٹی ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ سیاسی جماعتوں میں کالی بھیڑیں ہیں تو سیاسی رہنمائوں کوبلاکر انہیں سدباب کاکیوں نہیں کہاجاتا کے سوال پرمیجرجنرل جاوید چوہدری کاکہناتھا کہ ہر سطح پریہ بات متفقہ فورمز میں کی جاتی رہی ہیں۔”
سابق صوبائی وزیرداخلہ ڈاکٹرذوالفقارمرزاکی جانب سے وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک پرٹارگٹ کلرزکی سرپرستی کرنے سے متعلق انکشاف پرڈی جی رینجرزنے سوال کا جواب دیاسی قیادت پر چھوڑدیا۔
رینجرزکوشہریوں کی جانب سے فراہم کی جانے والی اطلاعات پرانفارمرکوصیغہ رازمیں رکھنے کااعلان کرتے اورقوانین میں خامیوں کی موجودگی کے متعلق اعجاز چوہدری کاکہناتھا”قوانین میں خامیاں موجودہیں،سپریم کورٹ میں کراچی کے حالات پرجاری کیس میں توقع ہے کہ عدالتی قوانین کو بہتربنانے کےلئے اقدامات تجویزکئے جائیں گے”۔
عام شہری یاتاجر کی جانب سے جرائم پیشہ افرادکے خلاف خوف کے سبب گواہ نہ بننے کی تلخ حقیقت کے متعلق ڈی جی رینجرزنے کہا ریاست کی جانب سے جرائم پیشہ افرادکے خلاف کارروائی کے فیصلہ کے بعدکسی مجرم کی ہمت نہیں کہ وہ اسٹیٹ کے سامنے کھڑاہو سکے۔

Leave a comment